خدا اور فرشتوں کے درمیان ایک مکالمہ



صحیح بخاری : 6045

اللہ تعالی کے کچھ فرشتے گھوم پھر کر اہل ذکر کو تلاش کرتے رہتے ہیں- جب انھیں کچھ ایسے لوگ ملتے ہیں جو اللہ کے ذکر میں مشغول ہوں تو وہ ایک دوسرے کو پکارنے لگتے ہیں کہ یہاں آو (تم جس چیز کی تلاش میں ہو وہ یہاں ہے-) چناچہ نچلے آسمان تک اپنے پروں کو پھڑپھڑاتے ہوئے ذکر کرنے والوں کو گھیرے میں لے لیتے ہیں-

 اللہ تعالی کی تابعدار مخلوق فرشتےکی ایک خیالی تصویر

مشہور صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاللہ کے نیک اور عبادت گذار بندوں سے متعلق فرمایا:

ان کا (فرشتوں کا) رب ان (فرشتوں) سے دریافت کرتا ہےکہ میرے بندے کیا کہہ رہے ہیں؟؟


فرشتے عرض کرتے ہیں : آپکی تکبیر اور تسبیح کر رہے ہیں اور آپکی حمد اور بڑائ بیان کر رہے ہیں-


اللہ تعالی فرماتے ہیں : کیا انھوں نے مجھے دیکھا ہے؟؟

فرشتے کہتے ہیں کہ نہیں خدا کی قسم انھوں نے آپکو نہیں دیکھا-

اللہ تعالی فرماتے ہیں: اگر انھوں نے مجھے دیکھا ہوتا تو کیا ہوتا؟؟

فرشتے عرض کرتےہیں کہ اگر انھوں نے آپ کو دیکھا ہوتا تو زیادہ شدت سے آپ کی عبادت میں لگ جاتےاور آپ کی تعریف، بڑائ اور پاکی بیان کرنے میں لگ جاتے-

اللہ تعالی دریافت کرتے ہیں: وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟؟

فرشتے عرض کرتے ہیں : وہ آپ سے جنت کے طلبگار ہیں-

اللہ تعالی دریافت کرتے ہیں : کیا انھوں نے جنت کو دیکھا ہے؟؟

فرشتے عرض کرتے ہیں: نہیں خدا کی قسم انہوں نے اسے (جنت کو) نہیں دیکھا-

اللہ تعالی دریافت کرتے ہیں: اگر انھوں نے اسے دیکھا ہوتا تو کیا ہوتا؟؟

فرشتے عرض کرتے ہیں: اگر انھوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو ان کا شوق اور شدید ہوجاتا اور اس کی طلب اور بڑھ جاتی-

اللہ تعالی دریافت کرتے ہیں: وہ پناہ کس چیز سے چاہتے ہیں؟؟

فرشتے عرض کرتے ہیں: جہنم سے-

اللہ تعالی دریافت کرتے ہیں : کیا انھوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟؟

فرشتے عرض کرتے ہیں: نہیں خدا کی قسم انہوں نے اسے ( جہنم کو) نہیں دیکھا-

اللہ تعالی دریافت کرتے ہیں: اگر انھوں نے جہنم کو دیکھا ہوتا تو ان کا کیاحال ہوتا؟؟

فرشتے عرض کرتے ہیں: اگر انھوں نے اسے (جہنم کو) دیکھ لیا ہوتا تو اس سے زیادہ شدت سے ڈرتے اور بھاگتے-

تب اللہ تعالی فرماتا ہے : میں تمھیں (فرشتوں کو) گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انھیں بخش دیا-

تب ان میں سے ایک فرشتہ عرض کرتا ہے: ذکر کرنے والوں میں فلاں شخص شامل نہیں تھا بلکہ کسی ضرورت سے وہاں آگیا تھا-

اللہ تعالی فرماتاہے: وہ ہم مجلس تھے اور ان کا ہم نشین (ہم مجلس) محروم نہیں ہوسکتا-


یہاں کچھ اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں:


1- اگر اللہ واقعی علم والا (علیم) ہے تو وہ ہر بات فرشتوں سے کیوں دریافت کرتا ہے؟؟
۔
2- مندرجہ بالا روایت واضح کرتی ہے کہ اللہ کے نیک بندے ہر وقت جنت کے طلبگار رہتے ہیں اور جہنم سے پناہ مانگتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدا اپنے بندے سے اور بندہ اپنے خدا سے بے غرض محبت نہیں کر سکتا؟؟
۔
3- اگر خدا اور بندے کے درمیان سے اجر کا لالچ اور عذاب کا خوف نکال دیا جائے تو ان کے درمیان باقی رہ جانے والے رشتے کی نوعیت کس قسم کی ہوگی؟؟
۔
4- جب خدا اور فرشتے ایک دوسرے سے ہم کلام ھوتے ہیں تو فرشتے خدا کو اپنی بات کا یقین دلانے کے لئے کس خدا کی قسم کھاتےہیں؟؟ فرشتوں کو خدا کے آگے قسم کھانے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟؟ کیا خدا قسم کے بغیر سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنے سے قاصر ہے؟؟
۔
5ـ نیک بندوں کی بخشش کا ارادہ کرتے وقت خدا کو یہ ضرورت کیوں پیش آتی ہے کہ وہ فرشتوں کو گواہ بنائے؟؟ کیا خدا کو اپنے ارادے کی مضبوطی پر بھروسہ نہیں یا اپنی یاد داشت پر اعتبار نہیں ؟؟


-------------------------- مرکزی صفحہ --------------------------------

Comments

Popular posts from this blog

معراج نبوی ــ قرآن احادیث اور تاریخ کی روشنی میں

ایک کہانی بہت پرانی