ہندہ زوجہ ابو سفیان سنیوں ، شیعوں اور ملحدوں کی نظر میں



ام المومنین حضرت ام حبیبہ کی والدہ ہندہ زوجہ ابو سفیان قریش کے ایک نا مور سردار عتبہ بن ربیعہ کی چہیتی صاحبزادی تھیں جنھوں نے اپنا بچپن اور جوانی اپنے کافر اور اسلام دشمن باپ کی شفقت تلے نہایت عیش و آرام میں گذارا - آپ کا پہلا شوہر حفص ابن مغیرہ جوانی ہی میں انتقال کر گیا جسکے با عث ایک شیر خوا ر بیٹے کی پرورش کی ذمہ داری تنہا آپ کے نازک کندھوں پر آ پڑی - والد کے بے حد اصرار کے با وجود آپ اپنے ہم عمر شخص کے ساتھ دوسری شادی پر راضی نا ہوئیں کیوں کہ آپ اپنے بیٹے پر سوتیلے رشتوں کا بوجھ نہیں ڈالنا چاہتی تھیں - یہی وجہ تھی کے آپ نے اپنی عمر سے کہیں زیادہ بڑے ال فکاہ سے شادی کر لی جو رشتے میں آپکے بیٹے کا تایا تھا - ال فکاہ نے ہندہ کے کردار سے متعلق شک میں مبتلا ہو کر ان سے علیحدگی اختیار کر لی - اس مو قع پر آپ کے کافر والد نے آپ کا بھرپور ساتھ دیا - جب آپ کی بے گناہی ثابت ہوگئی تو آپکے شوہر ال فکاہ نے آپ سے معذرت کرتے ہوے واپس گھر چلنے کی استدعا کی مگر آپ نے انکار کر دیا جب آپکی شوہر سے علیحدگی ہو گئی تو بہت سے لوگوں کی جانب سے آپکو شادی کے پیغامات موصول ہوۓ جن میں سے آپ نے ابو سفیان کی جانب سے آیا ہوا پیغام قبول کر لیا-
.

ہندہ زوجہ ابو سفیان کی ایک خیالی تصویر 

حضرت ابو سفیان سے شادی کے بِعد اگرچہ الله نے آپکو حضرت امیر معاویہ اور حضرت ام حبیبہ سمیت تقریباً چار بچوں سے نوازا مگر آپ کے دل سے اپنے پہلے بیٹے کی محبّت کس طرح کم نہ ہوئی آپ چونکہ اپنے بچوں . اپنے والد ، اپنے چچا اور اپنے بھائیوں سے بے لوث محبت کرتی تھیں لہذا جب جنگ بدر میں آپ کے محبت کرنے والے والد ، شفیق چچا ، جان چھڑکنے والے بھائی اور لاڈلا بیٹا بے دردی سے قتل کردئیے گئے تو آپ صدمے سے بے حال ہوگئیں - سارا سارا دن ریگستان کی خاک اپنے بالوں میں ڈالے گریہ زاری کرتی رہتیں جسے دیکھ کر ہر درد مند دل رکھنے والا آبدیدہ ہو جاتا حضرت ابو سفیان آپ سے بے حد محبت کرتے تھے ان سے آپ کی یہ حا لت دیکھی نہ گئی تو انہوں نے اپنی غم زدہ بیوی کو رونا دھونا چھوڑ کر اپنے عزیزوں کے قاتلوں سے بد لہ لینے پر اکسایا-
.
اب جنگ احد کا زمانہ آتا ہے-----
.
ہندہ کو کیوں کہ مسلمانوں سے شدید نفرت تھی لہذا آپ کافر خواتین کے اس ٹولے میں شامل ہو گئیں جو ساز بجا کر ، رقص کرکے اور گانے گا کر جنگجوؤں کی ہمت بڑھا رہی تھیں - جنگ احد کے دوران ہی ابو سفیان کے دوست زبیر ابن موتم نے اپنے غلام وحشی ابن حرب کو را ضی کیا کی وہ حضرت حمزہ کو قتل کرے- ہندہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ یہ غلام حضرت حمزہ کو قتل کرنے کا ارادہ کر چکا ہے تو وہ چلتے پھرتے اسکا حوصلہ بڑھایا کرتیں - جب جنگ اپنے زوروں پر تھی تو وحشی ابن حرب میدان جنگ میں داخل ہوا اور اپنا نیزہ نما ھتیار حضرت حمزہ کے جسم میں اتا ر دیا - جب حضرت حمزہ زخم کی تاب نہ لاتے ہوے زمین پر گر پڑے تو اس غلام نے اپنا نیزہ حضرت حمزہ کے جسم سے نکا لا اور میدان جنگ سے واپس لوٹ گیا -
.
جنگ احد میں مسلمانوں کو بڑا بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا مگر مکہ کے کافر مدینے پر قبضہ نہ کرسکے جب جنگ اختتام پزیر ہوگئی تو حضرت ہندہ دیگر خواتین کے ساتھ میدان جنگ میں پہچیں اور وہاں بکھری ہوئی مسلمانوں کی لاشوں کی بے حرمتی شروع کر دی -لاشوں کے ناک ، کان ، زبانیں اور دیگر اعضا کاٹے گئے اور ان کو دھاگے میں پرو کر زیورات بنا ے گئے حضرت ہندہ نے اپنے سونے، چاندی ، اور جواہرات سے بنے ہوے زیورات وحشی ابن حرب کو انعام اور شکرئیے کے طور پر دے دئیے اور خود مسلمانوں کے اعضا سے بنے ہوے زیورات پہن لیے-
.
جب آپکی نظر حضرت حمزہ کی لاش پر پڑی تو وحشت سے بے قابو ہوگئیں آپ نے حضرت حمزہ کا سینہ چا ک کیا جگر با ہر نکالا اور اپنے دانتوں سے چبا ڈالا مگر نگل نہ سکیں اور تھوک دیا اس مو قع پر انہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ انکے جسم کا رواں رواں ہمیشہ وحشی ابن حرب کا شکر گذا ر رہے گا چا ہے انکی ہڈیاں زمین کے نیچے گل سڑ ہی کیوں نہ رہی ہوں-
.
ہندہ نے مکہ فتح ہونے کے بعد اسلام قبول کر لیا اور ام المومنین کی والدہ ، نبی کی ساس ، اصحاب نبوی کی والدہ اور بیوی کی حثیت سے سنی مسلمانوں میں بے حد عزت اور تکریم کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں -
.
جبکہ یہی ہندہ قبیلہ بنو امیّہ سے تعلق ہونے اور یزید کی دادی ہونے کی حثیت سے شیعہ مسلمانوں میں شدید نفرت کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں-
.
ہم ملحدوں میں یہی خاتون بحیثیت ایک عام انسان دیکھی جاتی ہیں جو شدید نفرت اور شدید محبت کے جذبات سے مغلوب ہو کر کچھ بھی کر سکتا ہے -



---------------------- مرکزی صفحہ ------------------------------

Comments

Popular posts from this blog

معراج نبوی ــ قرآن احادیث اور تاریخ کی روشنی میں

ایک کہانی بہت پرانی

خدا اور فرشتوں کے درمیان ایک مکالمہ