عظیم سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کی زندگی پر ایک نظر

تحریر: گلریز شمسی️


مشہور زمانہ برطانوی ماہر طبیعات اسٹیفن ہاکنگ چھیتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے – وہ آٹھ جنوری سن انیس سو بیالیس کو جنوب مشرقی انگلینڈ کے شہر آکسفورڈ میں پیدا ہوۓ- انہوں نے ابتدائی تعلیم سینٹ ایل بینس اسکول ہرٹ فورڈ شائر سے حاصل کی جبکہ یونیورسٹی کالج آکسفورڈ سے گریجوشن اور ٹرینیٹی ہال کیمبرج سے پوسٹ گریجویشن اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کیں –

ایک عظیم سائنسدان

اسٹیفن ہاکنگ کی سائنسی خدمات بے شمار ہیں – سن انیس سو چوہتر میں اس عظیم سائنسدان نے بلیک ہولز سے خارج ہونے والی بلیک باڈی تابکاری سے متعلق ایک تھیوری پیش کی جو کہ ان کے نام پر تاحال "ہاکنگ ریڈی ایشن تھیوری " کہلاتی ہے - ہاکنگ ریڈی ایشن تھیوری کے ساتھ ساتھ پین روز- ہاکنگ تھیورمز ، بیکن اسٹین- ہاکنگ فارمولا ، ہاکنگ انرجی ، گبنز – ہاکنگ اینسٹاز، گبنز- ہاکنگ افیکٹس ، گبنز- ہاکنگ اسپیس ، گبنز- ہاکنگ- یارک باونڈری ٹرمز اور تھورنے- ہاکنگ –پریسکل بیٹ بھی اس نامور سائنس دان کے عظیم کارناموں کی فہرست میں شامل ہیں – یہی وجہ ہے کہ اسٹیفن ہاکنگ کو آئین اسٹائن کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سائنسدان مانا جاتا ہے –

ایک بہادر انسان 

اسٹیفن ہاکنگ ایک عظیم سائنسدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہادر انسان بھی تھے – جب انکی عمر محض اکیس سال تھی تو وہ ایمی اوٹروفک لیٹرل اسکلیروسس نامی ایک پیچیدہ اعصابی مرض میں مبتلا ہوگئے – یہ بیماری دماغ اور حرام مغز میں موجود اعصابی خلیوں پر بری طرح اثر انداز ہو کر پٹھوں کی حرکت کو ناممکن بنادیتی ہے جس کے باعث اس مرض میں مبتلا ہونے والے افراد تھوڑے ہی عرصے اپنے جسم کو حرکت دینے سے مکمل طور پر معذور ہو جاتے ہیں اور دو سے پانچ سال کے عرصے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں –

زندگی سے بھرپور اکیس سالہ اسٹیفن ہاکنگ پر اپنی بیماری کی خبر یقینا بجلی بن کر گری ہوگی مگر اس بہادر انسان نے بیماری کے آگے ھتیار ڈالنے کے بجاۓ اسکے خلاف ذہنی اور نفسیاتی جنگ کا آغاز کر دیا – جس وقت ڈاکٹروں نے اسٹیفن ہاکنگ کے جسم میں پلنے والی اس خطرناک اعصابی بیماری کی تشخیص کی تو اس وقت انکا اندازہ تھا کہ مستقبل کے اس عظیم سائنسدان کے پاس زیادہ سے زیادہ دو سال کا عرصہ ہے اور دو سال بعد اسے لازمی طور پر راہی عدم ہو جانا ہے مگر تمام ڈاکٹرز حضرات اس وقت انگشت بدنداں رہ گئے جب ہمت نے بیماری کو شکست دے دی اور باہمت اسٹیفن ہاکنگ ڈاکٹرز کی بیان کردہ مہلت ختم ہونے کے بعد بھی مزید ترپن سال زندہ رہے –

عظیم سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ ایک اہم مشن پر 

ایک اتھیسٹ سائنسدان

اسٹیفن ہاکنگ ایک عیسائی خاندان میں پیدا ہونے کے باوجود خدا اور مذھب پر یقین نہیں رکھتے تھے – کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اکیس سال کی عمر میں معذور ہو جانا ہی دراصل وہ جھٹکا تھا جس نے اسٹیفن ہاکنگ کو مذھب اور خدا سے متنفر کیا مگر حقیقت اسکے برخلاف ہے – ان کے بچپن کے دوستوں کے مطابق وہ شروع ہی سے خدا کے وجود کے منکر تھے اور اکثر اپنے کلاس فیلوز کے ساتھ اس موضوع پر بحث ومباحثہ کیا کرتے تھے – کالج تک پہچتے پہچتے وہ ناصرف اپنے آبائی مذھب عیسایت سمیت دنیا کے تمام مذاھب کا رد کر چکے تھے بلکہ خود کو علی الاعلان اتھیسٹ (خداکے وجود کا منکر) کہا کرتے تھے-

بعد ازاں اسٹیفن ہاکنگ نے بہت سے ایسے بیانات دئیے جو کہ مکمل طور پر مروجہ مذہبی عقائد کے خلاف تھے – مثال کے طور پر ان کے مطابق :

١- ہم سب ایک درمیانے سائز کے ستارے کے ایک عام سے سیارے پر پاۓ جانے والے بندروں کی جدید شکل ہیں – لیکن ہم کائنات کو سمجھ سکتے ہیں اور یہی چیز ہمیں خاص بناتی ہے –

٢- سائنس اور مذھب کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ مذھب طاقت کی بنیاد پر کھڑا ہے جبکہ سائنس مشاہدات اور وجوہات کی بنیاد پر کھڑی ہے – سائنس مذھب پر فتح حاصل کر لیتی ہے کیونکہ یہ مسائل حل کرتی ہے –


٣- ہم میں سے ہر شخص کو آزادی حاصل ہے کہ وہ جس چیز پر چاہے یقین کرے اور جس چیز پر چاہے یقین نا کرے – میرے نقطہ نظر کے مطابق خدا کا کوئی وجود نہیں ، اس کائنات کو کسی نے پیدا نہیں کیا اور ہمارے مقدر کی باگ ڈور کسی کے بھی ہاتھ میں نہیں –

سن انیس سو اٹھاسی میں اسٹیفن ہاکنگ کی ایک کتاب منظر عام پر آئ جسکے نام کا اردو ترجمہ ہے" وقت کی مختصر تاریخ "- اس کتاب میں انہوں نے اس بات کو موضوع بنایا کہ اگر کبھی انسان کائنات اور اپنے وجود کی تخلیق کا مقصد جان لینے میں کامیاب ہوگیا تو کیا ہوگا ؟؟ اپنے سوال کا خود ہی جواب دیتے ہوۓ انہوں نے لکھا کہ اگر ایسا ہوا تو" یہ انسانی توجیہ کی یقینی فتح ہوگی اور اس وقت ہم خدا کا ذہن پڑھ لیں گے – "

اسٹیفن ہاکنگ کہ لکھے ہوے اس ایک جملے کی بنیاد پر بہت سے مذھب پرستوں نے یہ فرض کر لیا کہ سائنس نے با لآخرمذھب کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں اوراسٹیفن ہاکنگ جیسا عظیم اتھیسٹ سائنسدان بھی خدا کے وجود کا اقرار کر بیٹھا ہے-

اسٹیفن ہاکنگ نےایک انٹرویو میں اس خود ساختہ مفروضہ کی تردید کرتے ہوے کہا کہ انہوں نے اپنی کتاب میں لفظ "خدا" محض علامتی طور پر اور بحثیت استعارہ استمعال کیا تھا - انہوں نے مزید کہا کہ :

" جب میں نے یہ لکھا کہ ہم 'خدا کا ذہن' پڑھ لیں گے تو اس بات سے میرا مطلب تھا کہ ہم وہ تمام باتیں جان جالیں گے جو 'خدا' جانتا بشرط کہ وہ موجود ہوتا – مگر وہ موجود نہیں ہے – میں ایک اتھیسٹ ہوں – "

ازدواجی مشکلات 

انیس سو پچپن میں اسٹیفن ہاکنگ نے جین نامی خاتون سے شادی کرلی جو کہ کٹر عیسائی عقیدے کی حامل تھیں- اسٹیفن ہاکنگ کے خاندان کے مطابق اسٹیفن ہاکنگ اور جین کے درمیان ازدواجی تعلقات اگرچہ خراب نا تھے مگر ان کے درمیان مذہب اور خدا سے متعلق عقائد اور نظریات کے بارے میں کبھی بھی اتفاق راۓ نا ہو سکا – ایک بار تو یہ اختلاف راۓ اتنا بڑھا کہ جین نے اپنے معذور شوہر کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا مگر اس عظیم انسان نے اپنی بیوی کیخلاف قانونی چارہ جوئی سے مکمل گریز کیا اور اسے کھلے دل سے معاف کر دیا - اسٹیفن ہاکنگ اور جین کی شادی انیس سو پچانوے میں طلاق پر منتج ہوئی اور ان کے تین بچے ہیں – یہ اسٹیفن ہاکنگ کی بلند اخلاقی ہی تھی جسکے باعث جین طلاق کے باوجود ان سے مکمل طور پر قطع تعلق نا کر سکیں اور آخری وقت تک بحیثیت بہترین دوست ان کے ساتھ رہیں -

اسٹیفن ہاکنگ کی دوسری شادی سن انیس سو پچانوے میں ایلین نامی خاتون سے ہوئی – پہلی شادی کی طرح دوسری شادی بھی سن دوہزار چھ میں طلاق پر منتج ہوئی-

تمغات اور اعزازات

اسٹیفن ہاکنگ کو انکی گراں قدر خدمات کی بدولت متعدد تمغات اور اعزازات سے نوازا گیا جن میں ایڈمز پرائز ، ایڈنگٹن میڈل ، میکس ویل میڈل اینڈ پرائز ، ہینی من پرائز ، ہیووز میڈل ، البرٹ آئین اسٹائن ایوارڈ ، آر- اے – ایس میڈل سمیت بیس تمغات اور اعزازات شامل ہیں –
------------------------------------------------------------
اسٹیفن ہاکنگ اب اس دنیا میں نہیں ہیں مگر انھیں انکے عظیم سائنسی کارناموں، ذہانت، بہادری ، ثابت قدمی اور خیالات کی بے مثال پختگی کے باعث ہمیشہ یاد رکھا جاۓ گا -

نوٹ:گلریز شمسی کے مزید آرٹیکلز پڑھنے کے لئےیہاں کلک کریں 

---------------------------------------------- مرکزی صفحہ ----------------------------------------------



Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

خدا اور فرشتوں کے درمیان ایک مکالمہ

ایک کہانی بہت پرانی

معراج نبوی ــ قرآن احادیث اور تاریخ کی روشنی میں