خدا، وجود اور عدم
تحریر : اینڈرسن شاہ
جب مؤمنین (تمام مذاہب کے) ملحدین کے دلائل کا جواب نہیں دے پاتے تو ان کی آخری پناہ گاہ بگ بینگ نظریہ ہوتی ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ نظریہ خدا کو ثابت کرتا ہے کیونکہ نظریہ کہتا ہے کہ کائنات عدم سے وجود میں آئی، یہاں مؤمنین اس نظریے میں اپنے خدا کو (بغیر اس سے پوچھے) گھسیٹ لاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ بگ بینگ خدا نے شروع کیا، دوسرے لفظوں میں خدا نے کائنات کو عدم سے تخلیق کیا، مؤمن بڑے سادہ لوگ ہوتے ہیں، جس الحاد سے وہ بھاگ رہے ہوتے ہیں انجانے میں پھر اسی میں گھر جاتے ہیں، بقول شاعر:
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
یہ بھی یاد رہے کہ دنیا کے کسی بھی مذہب میں نا تو کوئی بگ بینگ ہے اور نا ہی وجود اور عدم کی کوئی ڈیفی نیشن، حتی کہ کائنات کا بھی کسی مذہب میں کوئی ذکر نہیں ملتا، مذاہب میں صرف انہی چیزوں کا ذکر ہوتا ہے جو ننگی آنکھ سے کسی کو بھی نظر آسکتی ہیں، جیسے زمین، چاند، سورج، ستارے اور آسمان، تمام تر مذاہب میں خدا انہی چیزوں کو تخلیق کرتا نظر آتا ہے، مذاہب کے خدا نے کبھی کائنات تخلیق نہیں کی، نا ہی اس کا ذکر کیا، کیونکہ جب کچھ فراڈیے خدا کے نام پر یہ فرسودہ مذاہب تخلیق کر رہے تھے تب کائنات کا کوئی تصور نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ ان کے خدا بھی کائنات تخلیق کرتے نظر نہیں آتے، مؤمنین کے ایسے استدلال دراصل جدیدیت کی دین ہیں، اب تو ہر سائنسی دریافت میں خدا کو گھسیڑنا ایک فیشن بن گیا ہے جو کہ مؤمن کی ذاتی توجیہ ہوتی ہے اس کے مذہب کی نہیں، ہونا تو یہ چاہیے کہ یہ باتیں صراحت سے مذہب بیان کرے مگر ہوتا اس کا الٹ ہے، جب تک سائنس نے کائنات، کہکشاؤں اور بگ بینگ کا تصور نہیں دیا تھا خدا بھی ان کا خالق نہیں تھا، لیکن جیسے ہی سائنس نے یہ سب دریافت کیا اچانک خدا بھی ان ساری چیزوں کا خالق بن گیا، خدا کو مؤمنین کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ انہوں نے اسے ایسی چیزوں کی تخلیق کا موقع دیا جو اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچی ہوں گی۔
خیر آئیے دیکھتے ہیں کہ مؤمنین الحاد کے چنگل سے بھاگ کر پھر الحاد کے دام میں کیسے پھنس جاتے ہیں۔
ہمارے پاس صرف دو حالتیں ہیں، ❞وجود❝ اور ❞عدم❝، یہ دونوں حالتین کبھی نہیں ملتیں، ❞عدم❝ سے کبھی ❞وجود❝ نہیں آسکتا، اور ❞وجود❝ سے کبھی ❞عدم❝ نہیں برآمد ہوسکتا، تاہم ان دونوں حالتوں کی ایک مشترکہ خصوصیت ہے، اور وہ ہے ❞لا متناہیت❝، اگر ❞عدم❝ ہوگا تو وہ یقیناً ❞لا متناہی❝ ہوگا، اور اگر ❞وجود❝ ہوگا تو وہ بھی یقیناً ❞لا متناہی❝ ہوگا، یہاں ❞لا متناہی❝ سے مراد منظر کا تمام تر ابعاد میں غیاب یا حضور ہے، یعنی اگر ❞وجود❝ ہوگا تو وہ ہر چیز پر محیط ہوگا، اور اگر ❞عدم❝ ہوگا تو وہ بھی محیط ہوگا، اب چونکہ ہم، جانور، کہکشائیں اور خود خدا ❞موجود❝ ہیں لہذا (ماضی میں کسی وقت) ❞عدم❝ کا ہونا محال ہے کیونکہ ❞عدم❝ نا تو کچھ پیدا کر سکتا ہے اور نا ہی کسی چیز کے وجود کی اجازت دیتا ہے، یوں ہم ❞عدم❝ کو بڑے آرام سے ایک طرف کر سکتے ہیں کیونکہ اس سے کچھ پیدا ہونا محال ہے۔
اب خدا کی جو بھی شکل ہے (جیسے چاہیں خدا کا تصور کر لیں) عدم میں وجود نہیں رکھ سکتا کیونکہ خدا ❞شے❝ ہے ❞لا شے❝ نہیں کیونکہ اگر ہم خدا کو ❞لا شے❝ مان لیں تو پھر تو جھگڑا ہی ختم ہوجاتا ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ وجود ہی نہیں رکھتا جو مؤمنین کے عقائد کے بر خلاف ہے، اب چونکہ ❞عدم❝ اپنے اندر کسی چیز کی موجودگی کی اجازت نہیں دیتا چنانچہ یہ لازم ٹھہرا کہ خدا عدم کی متضاد دوسری جگہ یعنی ❞وجود❝ میں موجود ہو، کیونکہ خدا ❞شے❝ ہے ❞لا شے❝ نہیں، اب چونکہ ❞وجود❝ کی لازمی صفت ❞لا متناہیت❝ ہے لہذا وجود ہر چیز اور تمام تر ابعاد پر اس طرح محیط ہوگا کہ کوئی ایسی جگہ نہیں ہوگی جس کا وہ احاطہ نہ کرے، اس طرح یہ بات تو یقینی ہوجاتی ہے کہ ہم اور خدا ایک ہی جگہ میں رہتے ہیں یعنی ❞وجود❝ کے اندر کیونکہ وجود ❞لا متناہی❝ ہوتا ہے۔
اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ ماضی میں کبھی ❞مطلق عدم❝ کی کوئی حالت نہیں رہی کیونکہ ہم اور خدا دونوں وجود رکھتے ہیں اور چونکہ عدم اپنے اندر کسی چیز کے وجود کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ وہ موجود ہی نہیں ہوتا، لہذا ہم اور خدا دونوں عالمِ وجود میں ساتھ ساتھ رہتے ہیں، اگر کوئی کہے کہ کیا وجود ❞عدم❝ پیدا کر سکتا ہے یا ❞عدم❝ میں تبدیل ہوسکتا ہے تو جواب ہے نہیں کیونکہ ❞وجود موجود❝ ہے، اور اگر ایسا ہوا تو ہمارے ساتھ ساتھ خدا بھی مارا جائے گا کیونکہ وہ بھی ہماری طرح اسی وجود کا حصہ ہے اور ❞شے❝ ہے ❞لا شے❝ نہیں، اس بحث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہم اور خدا دونوں اس ❞وجود❝ میں نقطہء ❞نا آغاز❝ سے نقطہء ❞لا انتہا❝ تک موجود ہیں۔
اب چونکہ ہم اور خدا اس لا متناہی وجود میں بطور ❞شے❝ ہونے کی حیثیت سے موجود ہیں جس کا نا تو کوئی آغاز ہے اور نا ہی کوئی انتہا ہے چنانچہ اس وجود میں ہمارا ساتھی ہونے کے ناطے ہم خدا کی عمر کے بارے میں غور کر سکتے ہیں، کیا خدا کی عمر بیس ارب سال ہے یعنی بگ بینگ سے سات ارب سال بڑا؟ اس ❞نا آغاز❝ کی شکل کیا ہوگی جس میں خدا پیدا ہوا ہوگا؟ اور چونکہ صدیوں سے خدا کا کوئی معجزہ نہیں دیکھا گیا تو کیا یہ ممکن نہیں کہ اسے مرے ہوئے زمانے گزر گئے ہوں؟
بگ بینگ عدم میں نہیں ہوسکتا کیونکہ عدم ماضی میں کبھی وجود ہی نہیں رکھتا تھا کیونکہ نہ صرف ہم موجود ہیں بلکہ اس لیے بھی کہ عدم سے کچھ پیدا نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ ❞لا شے❝ ہے۔
اگر ❞وجود❝ اور ❞عدم❝ کی صرف دو حالتیں ہوتی ہیں اور اگر خدا نے بگ بینگ کو عدم سے تخلیق کیا ہے تو اس لمحے یہ ❞خدا❝ کہاں تھا؟ کیا وہ عدم میں تھا؟ یقیناً ایک ❞شے❝ ہونے کے ناطے خدا کا عدم میں ہونا محال ہے، پھر یقیناً وہ ❞وجود❝ میں ❞موجود❝ تھا یعنی ❞وجود❝ خدا سے پہلے ❞موجود❝ تھا، یوں خدا کا ❞شے❝ ہونا یقینی طور پر ثابت ہوجاتا ہے۔
اگر قدیم فلسفے کی طرف رجوع کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ بیشتر فلاسفہ کے نزدیک دنیا قدیم ہے، مسلمان فلاسفہ کے فلسفے کا بھی یہی نچوڑ ہے، یہ الگ بات کہ مذہبی تعصب کے سبب وہ بات کو گھماتے رہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ فلاسفہ بڑے دور اندیش تھے، آج جدید علوم کی ترقی کے تناظر میں دیکھا جائے تو ان کے اس نتیجے میں صرف معمولی سا فرق پڑا ہے، دراصل دنیا قدیم نہیں بلکہ وجود قدیم ہے، وجود اور عدم دونوں ایک دوسرے کے متضاد ہیں، آگ اور پانی کی طرح یہ کبھی نہیں مل سکتے، اگر عدم اصل ہوگا تو پھر حقیقت یہ ہوگی کہ کچٖھ بھی نہیں ہوگا، مگر چونکہ ہم موجود ہیں لہذا یہ ثابت کرنے کی چنداں ضرورت ہی نہیں کہ دراصل وجود ہی اصل ہے، وجود ہی ہر چیز پر محیط ہے، بگ بینگ بھی اسی میں وقوع پذیر ہوا.. خدا بھی اسی وجود کا حصہ ہے، سبھی اس ❞وجود❝ میں ہیں، اس ❞وجود❝ سے کوئی نہیں بچ سکتا، خدا بھی نہیں، ہم سب اس کے ❞قیدی❝ ہیں، اس ❞وجود❝ کے باہر ❞کچھ نہیں❝ ہے۔
عقل مندوں کو سلام!
نوٹ: اینڈرسن شاہ کے مزید آرٹیکلز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں -
---------------------------------------------- مرکزی صفحہ ----------------------------------------------
MGM Resorts, Casino & Hotel - DrMCD
ReplyDeleteMGM Resorts, 제주 출장샵 Casino & 창원 출장샵 Hotel. 나주 출장마사지 (3121 N. Main St, Las Vegas, NV 89109), USA. MGM 동두천 출장마사지 Resorts is an international 속초 출장마사지 hotel company based in Las Vegas, Nevada