اسلامی نظام عدل : سامان صد ہزار نکمداں کیۓ ہوۓ
تحریر : گلریز شمسی
آج سے چند سال قبل فن تعمیر کے عظیم
شاہکار تاج محل کی کشش بیلجیم کے ایک ستاون سالہ شہری کو ہندوستان کے شہر آگرہ
کھینچ لائی- یہ شخص بلکل تنہا تھا اور پہلی بار ہندوستان آیا تھا - چونکہ یہ شخص
ہندوستانی زبان سے بھی واقفیت نہیں رکھتا تھا لہذا اس نے اپنی آسانی اور سہولت کی
خاطر ایک اٹھائیس سالہ ہندوستانی ٹیکسی ڈرائیور کو بحثیت گائیڈ ملازم رکھنے کا
فیصلہ کر لیا –
ہندوستانی ٹیکسی ڈرائیور نے موقع
پاتے ہی اپنے غیر ملکی آجر کو قتل کر دیا اور اسکا مال و اسباب لوٹ کر فرار ہوگیا
– بیلجیم کے اس شہری کی لاش ریسٹ ہاؤس کے اسی کمرے میں پائی گئی جس میں وہ عارضی
طور قیام پزیر تھا –
بیلجیم کے سفارت خانے کی جانب سے اس
المناک سانحے پر بھارتی حکومت سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ قاتل کی
جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا گیا - بھارتی پولیس کی سرتوڑ کوششوں کے نتیجے
میں چند ہی دنوں میں ناصرف قاتل کو گرفتار کرلیا گیا بلکہ اسکے قبضے سے مسروقہ مال
بھی برآمد کر لیا گیا - قاتل نے اقرار جرم کیا مقدمہ چلا اور اسے قانون کے مطابق
سزا سنا دی گئی –
اگر غور کیا جاۓ تو مذکورہ بالا
واقعہ عقل اور فطرت دونوں سے مکمل طور پر میل کھاتا ہے – یعنی عقل اور فطرت دونوں
ہی اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ کسی بھی جرم کی سزا صرف اور صرف اسی شخص کو ملنی
چاہئیے جس نے جرم کا ارتکاب کیا ہو –
مگر یہ ایک انتہائی افسوسناک امر ہے
کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ایک سو آٹھہتر میں خالق کائنات بذات خود انصاف کے اس
بنیادی اصول کی دھجیاں بکھیرتا ہوا نظر آرہا ہے –
سوره بقرہ : آیت ١٧٨
" اے ایمان والوں تم پر فرض ہے
کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو – آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے
غلام اور عورت کے بدلے عورت – تو جس کے لئے اسکے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی
تو بھلائی سے تقاضہ ہو اور اچھی طرح ادا یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ ہلکا
کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے اس کے لئے دردناک عذاب ہے –"
مندرجہ بالا آیت میں کسی بھی مسلمان
(آزاد ، غلام یا عورت) کے قتل کی پاداش میں سزا کے طور پر اسکے غیر مسلم قاتل کو
قتل کرنے کا حکم ہر گز نہیں دیا گیا بلکہ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ اگر کسی
غیرمسلم کے ہاتھوں کوئی آزاد مسلمان قتل ہو جاۓ تو مسلمانوں کا فرض ہے کے وہ اس کے
بدلے میں کسی آزاد غیر مسلم کو قتل کریں– اسی طرح اگر کوئی غیر مسلم کسی مسلمان
غلام کو قتل کر دے تو مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ بھی اس مسلمان غلام کے بدلے میں
کسی غیر مسلم غلام کا قتل کریں اور اگر کسی غیر مسلم کے ہاتھوں کوئی مسلمان عورت
قتل ہو جاۓ تو مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی غیر مسلم عورت کو قتل کرکے مسلمان
عورت کے خون کا بدلہ لیں –
اگر پوری دنیا میں اس قرانی حکم کو
حق اور سچ مان کر نافذ کر دیا گیا ہوتا تو بیلجیم سے تعلق رکھنے والے سیاح کے قتل
کی پاداش میں اسکے حقیقی قاتل یعنی بھارتی ٹیکسی ڈرائیور کو کبھی سزا نا دی جاتی
بلکہ بیلجیم کی حکومت بیلجیم میں موجود کسی بھی بے قصور بھارتی سیاح کو نا حق قتل
کرکے اپنے شہری کے خون ناحق کا بدلہ لے لیتی –
کوئی شک نہیں کہ اسلام کا نظام عدل
بے مثال ہے -
یہ تو آپ کی کم علمی ہے جو قرآن کی سورہ النسا کا مطالعے نہ کرنے سے پیدا هوئی
ReplyDelete